ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / مسلط کئے جانے پر بھی ہندوستان کی تکثیریت کی جگہ نہیں لے سکتی یکسانیت:صدر

مسلط کئے جانے پر بھی ہندوستان کی تکثیریت کی جگہ نہیں لے سکتی یکسانیت:صدر

Fri, 09 Dec 2016 23:37:57  SO Admin   S.O. News Service

مسوری، 9 /دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا) صدر پرنب مکھرجی نے آج زور دے کر کہا کہ یکسانیت ہندوستان کی تکثیر یت کی جگہ نہیں لے سکتی۔انہوں نے کہا کہ ایسا تجربہ اگرتھوپابھی گیا پھر بھی وہ کامیاب نہیں ہوگا، جیسا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے۔یہاں آل انڈیا سروسز کے 91ویں فاؤنڈیشن کورس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پرنب مکھرجی نے ہندوستانی رائے دہندگان کی طرف سے موقع پرست اتحاد کو مسترد کرکے 30سال بعد مرکز میں کسی ایک سیاسی پارٹی کو واضح مینڈیٹ دینے کو لے کر دکھائی گئی حیرت انگیز پختگی کی بھی تعریف کی۔انہوں نے کہاکہ مستقبل کے پالیسی سازوں کے طور پر آپ کی ذمہ داری اس نظام کو مضبوط کرنے کی ہے، جسے اس مقصد سے قائم کیا گیا کہ ہم اپنے تکثیری کردار، اپنے تنوع کی جگہ یکسانیت نہیں لائیں، اگر ایسی یکسانیت مسلط بھی کی جائے گی تو یہ کامیاب نہیں ہوگی، جیسا کہ گزشتہ کئی موقعوں پر ثابت ہو چکا ہے۔ہندوستانی رائے دہندگان کی سمجھداری پر صدر مکھرجی نے کہا کہ لوگوں نے اپنی ذمہ داری ادا کی ہے اور اب چنے ہوئے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی خواہشات کو عملی جامہ پہنائیں۔پرنب نے کہا کہ لوگوں نے طے کیا کہ صرف حکومت بنانے کے لیے منمانے، مفادپرست، موقع پرست سیاسی اتحاد کا بہت تجربہ ہو چکا، اس وجہ سے 30سال کے بعد انہوں نے ایک سیاسی پارٹی کے حق میں واضح سیاسی مینڈیٹ  دیا۔پرنب نے کہاکہ یہ اہم نہیں ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی، یہ لوگوں کا اعتماد ہے،اہم یہ ہے کہ ہندوستانی رائے دہندگان کتنے بالغ نظر ہیں۔پہلے سے تیارکی ہوئی تقریر نہ پڑھتے ہوئے پرنب نے ہندوستان کے سامنے موجود ہ چیلنجوں، خاص طور پر مذہب کی بنیاد پر ہوئی تقسیم کے بعد کی زمانے کے چیلنجوں اور اس کے بعد سیکولرازم اور مضبوط رائے دہندگی کو منتخب کرنے کے آئین ساز اسمبلی کے فیصلے کا ذکر کیا۔صدر نے پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے معاملے پر کل اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان دھرنا اور ایسی مخالفت کے اظہار کی جگہ نہیں ہے جو اقلیت کی طرف سے اکثریت کی آواز کو دبانے کے مترادف ہو۔انہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ انہیں کارروائی میں خلل ڈالنے کے بجائے کام کاج کرنا چاہیے۔
 


Share: